dailymotion-domain-verification=dm67ezljlaa1ez90i اعرابی کے سوالات اور ان کے حکمت بھرے جوابات | Daily news

Sunday, August 21, 2016

اعرابی کے سوالات اور ان کے حکمت بھرے جوابات

0 comments

اعرابی کے سوالات اور ان کے حکمت بھرے جوابات
 حضرتِ سید نا جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں : حضرتِ سیدنا ابوالعباس مُسْتَغْفِرِی علیہ رحمہ طلبِ عِلْم کے لئےمصرگئے ، وہاں پرانہوں نے حدیث کے بہت بڑے عالم حضرت سیدنا ابوحامد مصری علیہ رحمہ سے حدیثِ خالد بن ولید(رضی اللہ تعالٰی عنہ)سنانے کی درخواست کی تو انہوں نے مجھے ایک سال کے روزے رکھنے کا حکم فرمایا۔ اُن کے اِس حکم پر عمل کے بعد حضرتِ سیدنا ابوالعباس مُسْتَغْفِرِی علیہ رحمہ دوبارہ حاضرِ خدمت ہوئے تو حضرت سیدنا ابوحامد مصری علیہ رحمہ نے اپنی سند سے حدیثِ خالد بن ولید(رضی اللہ تعالٰی عنہ) سنائی ۔ چنانچہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک اَعرابی (یعنی عرب کے دیہاتی) نے بارگاہِ رسالت مآب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضر ی دی اور عرض کی :دنیااورآخرت کے بارے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں تورسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:پوچھو! جو پوچھنا چاہتے ہو۔ آنے والے نے عرض کی:میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں۔ پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا:اللہ سے ڈرو،سب سے بڑے عالم بن جاؤ گے ۔ عرض کی : میں سب سے زیادہ غنی بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:قناعت اِختیا ر کرو، غنی ہوجاؤ گے۔ عرض کی : میں لوگوں میں سب سے بہتر بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچاتا ہو ،تم لوگوں کے لئے نفع بخش بن جاؤ۔ عرض کی : میں چاہتا ہوں کہ سب سے زیادہ عدل کرنے والا بن جاؤں۔ ارشادفرمایا:جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی دوسروں کےلئے بھی پسند کرو، سب سے زیادہ عادِل بن جاؤ گے۔ عرض کی : میں بار گاہِ الٰہی میں خاص مقام حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:ذکرُ اللہ کی کثرت کرو،اللہ تعالیٰ کے خاص بندے بن جاؤ گے ۔ عرض کی: اچھا اور نیک بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ کی عبادت یوں کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہواور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے۔ عرض کی: میں کامِل ایمان والا بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:اپنے اخلاق اچھے کر لو،کامل ایمان والے بن جاؤ گے۔ عرض کی: (اللہ تعالیٰ کا) فرمانبردار بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ کے فرائض کا اہتمام کرو،اس کے مُطِیع( وفرمانبردار) بن جاؤ گے۔ عرض کی: (روزقیامت) گناہوں سے پاک ہوکر اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا: غسلِ جنابت خوب اچھی طرح کا کرو،اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملو گے کہ تم پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ عرض کی: میں چاہتا ہوں کہ روزِ قیامت میرا حشر نوروالوں میں ہو۔ ارشادفرمایا:کسی پر ظُلْم مت کرو،تمہارا حَشْر نُور والوں میں ہوگا۔ عرض کی: میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھ پر رحم فرمائے۔ ارشادفرمایا:اپنی جان پر اور مخلوقِ خدا پر رحم کرو ،اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے گا۔ عرض کی:گناہوں میں کمی چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا: اِستغفار کرو،گناہوں میں کمی ہوگی۔ عرض کی: زیادہ عزت والا بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:لوگوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کے بارے میں شکوہ وشکایت مت کرو،سب سے زیادہ عزت دار بن جاؤ گے۔ عرض کی:رِزْق میں کشادگی چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:ہمیشہ باوضو رہو،تمہارے رزق میں فراخی آئے گی ۔ عرض کی:اللہ و رسول کا محبوب بننا چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:اللہ ورسول کی محبوب چیزوں کو محبوب اور ناپسند چیزوں کو ناپسند رکھو۔ عرض کی:اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے امان کا طلب گار ہوں۔ ارشادفرمایا:کسی پر غصہ مت کرو،اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے امان پاجاؤ گے۔ عرض کی:دعاؤں کی قبولیت چاہتا ہوں۔ ارشادفرمایا:حرام سے بچو،تمہاری دعائیں قبول ہوں گی۔ عرض کی: چاہتا ہوں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے لوگوں کے سامنے رُسوا نہ فرمائے۔ ارشادفرمایا:اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرو ،لوگوں کے سامنے رُسوا نہ ہوگے۔ عرض کی:چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری پردہ پوشی فرمائے۔ ارشادفرمایا: اپنے مسلمان بھائیو کے عیب چھپاؤ،اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہاری پردہ پوشی فرمائے گا۔ عرض کی: کون سی چیز مرے گناہوں کو مٹاسکتی ہے؟ ارشادفرمایا:آنسو، عاجزی اور بیماری ۔ عرض کی: کون سی چیز اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے افضل ہے؟ ارشادفرمایا:اچھے اخلاق،تواضُع، مصائب پر صبر اور تقدیر پر راضی رہنا۔ عرض کی:سب سے بڑی برائی کار ہے؟ کون سی برائی اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بڑی ہے؟ ارشادفرمایا:برے اخلاق اور بُخْل یعنی کنجوسی ۔ عرض کی:اللہ تعالیٰ کے غَضَب کو کون سی چیز ٹھنڈا کرتی ہے ؟ ارشادفرمایا:چپکے چپکے صدقہ کرنااور صِلہ رحمی۔ عرض کی:کونسی چیز دوزخ کی آگ کو بجھاتی ہے؟ ارشادفرمایا:روزہ۔ (جامع الاحادیث ،۱۹/۴۰۵ ، حدیث : ۱۴۹۲۲) سبحان اللہ کتنے حکمت بھرے اقوال ہیں ہمارے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی شان ہی نرالی ہے۔ گویا کہ دریا کو کوزے میں بند کردیا۔ اس حدیث کے راوی حضرتِ سد نا ابوالعباس مُسْتَغْفِرِی علیہ رحمہ کا شوقِ علم کے بھی کیا کہنے ۔ کہ ایک حدیث سننے کے لئے اتنا طویل سفر اختیار کیا اور پھر ایک سال کے روزے بھی رکھ لئے۔اس میں اُن مسلمان بھائیوں کے لئے دَرْس ہے جوفی زمانہ آسان مواقع میسر ہونے کے باوجود علمِ دین سکھنےُ سے جی چُراتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان باتوں پر عمل کی توفیق عطاء کرے۔ آمین

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔