جزیرہ ٹیولارا دلچسپ حقائق
آج اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو جزیرہ ٹیولارا کے بارے کچھ دلچسپ حقائق بتاتے ہیں۔ جن کو پڑھ کر آپ
ضرور محظوظ ہوں گے۔

لیکن آپ کو یہ جان کر ضرور حیرانی ہوگی کہ یہاں گزشتہ 200 سالوں سے صرف گیوسپی برٹولیونی Giuseppe Bertoleoni فیملی سے تعلق رکھنے والا خاندان ہی آباد ہے-
گیوسپی برٹولیونی نامی شخص Genovese کا رہائشی تھا اور اس نے اس جزیرے پر اپنے خاندان کے ساتھ 1807 میں قدم رکھا- اس کے خاندان میں دو بیویاں اور بچے شامل تھے- گیوسپی برٹولیونی کو دو بیویاں رکھنے کی وجہ سے اس جزیرے پر رہائش اختیار کرنا پڑی کیونکہ جیونوسی میں یہ عمل ایک جرم تھا-
جزیرے پر پہنچ کر گیوسپی برٹولیونی نے خود کو یہاں کا بادشاہ قرار دے دیا اور تب سے آج تک اس جزیرے پر اسی خاندان کی حکمرانی ہے- ان خودساختہ حکمرانوں کے گزر بسر کا دارومدار ماہی گیری٬ زراعت اور سیاحوں کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے پر ہے- اور اسی مقصد کے تحت یہاں دو ریسٹورنٹ بھی قائم کیے گئے ہیں-
گیوسپی برٹولیونی کو جزیرے پر جنگلی بکروں کی ایک ایسی نایاب قسم دریافت ہوئی جن کے دانت سنہری رنگ کے تھے اور اس انوکھے رنگ کی وجہ اس جانور کا سمندری گھاس کو خوراک بنانا تھا- اس جانور کی خبر جب سردینیا کے حکمران کارلو البرٹو تک پہنچی تو وہ 1836 میں اس جزیرے پر اس بکرے کے شکار کے لیے پہنچ گیا- گیوسپی برٹولیونی کے 24 سالہ بیٹے پاؤلو نے جب البرٹو کی آمد کی خبر سنی تھی وہ خود البرٹو کے پاس جا پہنچا اور خود کو جزیرے کے بادشاہ کے طور پر متعارف کروایا-
البرٹو نے 3 دن اس جزیرے پر بطورِ مہمان گزارے اور وہ پاؤلو کی مہمان نوازی سے اس حد تک خوش ہوا کہ اس نے جانے سے قبل کہا کہ “ پاؤلو تم واقعی اس جزیرے کے حقیقی معنوں میں بادشاہ ہو“- تاہم چند سال بعد جب ریاست کی انتظامیہ نے اس خاندان سے یہ جزیرہ ضبط کرنے کی کوشش کی تو پاؤلو دوبارہ البرٹو کے پاس جا پہنچا اور اس جزیرے کی بادشاہت کی سند حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ اس سے قبل سب کچھ زبانی کلامی ہی تھا- پاؤلو نے واپس جزیرے پر پہنچ کر فخریہ انداز میں اپنے گھر کی دیوار پر اپنی بادشاہت کی پلیٹ لگا لی-
سال 1900 میں برطانیہ کے ملکہ وکٹوریہ نے جب اس وقت دنیا بھر کے رہنماؤں کی تصاویر اکٹھی کرنے کا آغاز کیا تو اس جزیرے پر انہوں نے اپنی ذاتی فوٹوگرافر بھیجا تاکہ وہ یہاں کے شاہی خاندان کی تصاویر کھینچ سکے- اس جزیرے کے شاہی خاندان کی تصویر آج بھی بکھنگم پیلس میوزیم اور جزیرے پر موجود ریسٹورنٹ کی دیوار پر لگی دیکھی جاسکتی ہے-
تاہم اس خاندان کی حاکمیت 1934 میں اختتام پذیر ہوگئی جب اٹلی نے اس جزیرے کو اپنے قبضے میں لے لیا- 1962 میں یہاں نیٹو نے اپنا بیس کیمپ قائم کردیا جو کہ جزیرے کے آدھے مشرقی حصے پر قائم ہے جبکہ آدھے حصے پر رہائش موجود ہے- آج یہ خاندان جزیرے پر صرف 50 ہیکٹر کے رقبے پر آباد ہے- اگرچہ یہ خاندان اب حکمران تو نہیں ہے لیکن اب بھی جزیرے کی دیکھ بھال اور حفاظت کے حوالے سے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے-
اس وقت اس جزیرے کا موجودہ بادشاہ " ٹونی نو" Tonino اسے سرکاری طور پر تسلیم کروانے کے لیے سخت کوشاں ہے اور اگر وہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اسے دنیا کی چھوٹی سلطنتوں میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل ہوجائے گا-
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔