dailymotion-domain-verification=dm67ezljlaa1ez90i دماغ کے بارے کچھ غلط فہمیاں | Daily news

Sunday, June 26, 2016

دماغ کے بارے کچھ غلط فہمیاں

0 comments
دماغ کے بارے کچھ غلط فہمیاں آج بھی عوام الناس میں انسانی دماغ کے بارے بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ جن کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ آئیے ایسی ہی کچھ غلط فہمیوں کے متعلق اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو بتاتا ہوں۔ جیسے اکثر کہا جاتا ہے کہ ایک انسان دماغ کا صرف 10فیصد حصہ استعمال کرسکتا ہے، لیکن کچھ عرصہ پہلے ماہرین کی اکثریت نے اس نظریہ کو مسترد کر دیا۔ یونیورسٹی آف کیمبرج میں پروفیسر آف کلینیکل نیوروسائیکالوجی باربرا ساکیاں کا کہنا ہے کہ ” دماغ کے 10فیصد کام کرنے کا نظریہ غلط ہے، حقیقت میں ہمارا پورا دماغ ہر وقت کام کرتا ہے۔ جسم میں خون کی گردش، سانس لینا، کھانا ہضم کرنے سمیت تمام افعال دماغ کے کام کرنے کی وجہ سے ہی پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں۔ بڑا دماغ، بڑا کام: معروف برطانوی نیورولوجسٹ ووجٹک راکووکز کا کہنا ہے کہ دماغ کے سائز سے کسی کے قابل یا ناقابل ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی، کیوں کہ آئن سٹائن کا دماغ عام آدمی کی نسبت کم سائز کا تھا، لیکن ہم میں سے کتنے ہیں، جو آئن سٹائن سے زیادہ سمجھدار ہیں۔ اسی طرح اگر کسی شخص کا سر بڑا ہے تو اس کا دماغ بڑا ہونا بھی ضروری نہیں، کیوں کہ اس کا ذہانت سے کوئی تعلق نہیں۔ لہذا ہر چیز میں توازن ہونا چاہیے۔ ذہنی تربیت: 2010ءمیں بی بی سی کے تحت ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایک عام انسان کو ذہنی تربیت چالاک نہیں بنا سکتی۔ 18سے 60سال کی عمر کے 86 سو ایسے افراد کو اس تحقیق کا حصہ بنایا گیا، جو نہ صرف مختلف گیمز کھیلتے تھے بلکہ ذہنی تربیت بھی حاصل کر چکے تھے۔ ان کے علاوہ ایسے 27 سو افراد بھی اس تحقیق میں شامل تھے، جو انٹرنیٹ استعمال ضرور کرتے تھے لیکن انہوں نے ذہنی تربیت حاصل نہیں کی۔ محققین کا کہنا ہے کہ 6 ہفتوں بعد جب نتائج سامنے آئے تو جن لوگوں نے یاداشت کی بہتری کے لئے باقاعدہ ذہنی تربیت حاصل کی وہ تربیت حاصل نہ کرنے والوں سے کسی طور بھی بہتر نہ پائے گئے۔ درد کی صورت میں سر پر ہاتھ یا مکا مارنا: ڈاکٹر ووجٹک راکووکز کہتے ہیں کہ درد کی صورت میں سر پر ہاتھ یا مکا مارنا ذہنی خلیوں کے لئے نقصان کا باعث نہیں،کیوں کہ دماغ نہایت مضبوط اور اس کے اوپر کھوپڑی کا غلاف چڑھا ہوتا ہے۔ لیکن ہاتھ یا مکے کے بجائے کسی سخت چیز سے سر پر ضرب لگانے سے بہرحال ذہنی نقصان ہو سکتا ہے۔ دوران حمل یاداشت کی کمزوری: عام طور پر کہا جاتا کہ دوران حمل خواتین کی یاداشت کمزور ہو جاتی ہے لیکن اس کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں، کیوں کہ حمل کے باوجود ذہنی ساخت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ دائیں یا بائیں طرف دماغ: سالہا سال یہ بات عام ہے کہ بائیں اور دائیں ہاتھ سے لکھنے والے افراد کا دماغ بھی اسی طرف ہوتا ہے لیکن یہ نظریہ بالکل غلط ہے، کیوں کہ 2013ءمیں یونیورسٹی آف یوٹاہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ نظریہ بالکل غلط ہے کہ دائیں یا بائیں ہاتھ کا استعمال دماغ کا اسی طرف (سائیڈ) ہونے سے منسلک ہوتا ہے، اس تحقیق میں ایک ہزار افراد کو شامل کیا گیا، جن میں کچھ دائیں اور باقی بائیں ہاتھ سے لکھنے والے تھے لیکن ان کی دماغ کی سائیڈ اس جانب نہیں تھی۔ دماغ کی طرف خون کی گردش: سخت ورزش کرنے کے بعد یہ عام نظریہ ہے کہ الٹا لٹک کر دماغ کو خون فراہم کیا جائے، حالاں کہ یہ نظریہ بالکل غلط ہے، کیوں کہ دماغ کی طرف خون کا بہاؤ ڈپریشن بڑھا سکتا ہے۔ ہاں نماز کے سجدے والی معتدل حالت میں انسانی دماغ پر اچھے اثرات مرتب ضرور ہوتے ہیں۔ مرد و خواتین کے دماغ میں فرق: مرد و خواتین کے دماغ چھوٹا یا بڑا ہونے کی توہمات میں کوئی صداقت نہیں، کیوں کہ اگر آپ مرد اور عورت کا دماغ نکال کر برابر رکھ لیں تو آپ اس میں کوئی فرق نہیں کر سکتے۔ ان کے علاوہ ماہرین نے دماغ کی سرمئی رنگت کی وجہ سے کمزوری، پیٹ میں پلنے والے بچے کو میوزک سنانا اور دماغ کو باقاعدہ خوراک دینے جیسے توہمات کی نفی بھی کی ہے۔(ڈیلی پاکستان سے اقتباس) تو کیا آپ بھی ان میں سے کسی غلط فہمی میں مبتلا تھے؟؟

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔