
bidvertiser
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
کچھ میرے بارے میں
دلچسپ معلومات : زبردست اور حیرت انگیز معلومات پر مبنی اردو پیج ہے
Powered by Blogger.
Translate
Pages
دلچسپ معلومات
Tuesday, June 28, 2016
جہنم کیسی ہے کہاں ہے اور اسکی سزائیں کیا کیا ہیں
Unknown
11:22 AM
0
comments


جہنم کیسی ہے کہاں ہے اور اسکی سزائیں کیا کیا ہیں
جنت کے بارے میں میرے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں نے معلومات پڑھ لی ہوں گی۔ آئیے آج جہنم کے بارے میں عبرت ناک معلومات پڑھیں اور اللہ کریم سے اس ہولناک جگہ سے پناہ مانگیں۔
1۔جہنم کیا ہے:۔
اللہ تعالیٰ نے کافروں ، مشرکوں ، منافقوں اور دوسرے مجرموں اور گناہ گاروں کو عذاب اور سزا دینے کیلئے آخرت میں جو ایک نہایت ہی خوفناک اور بھیانک مَقام تیار کر رکھا ہے اُس کا نام '' جہنم'' ہے اور اُسی کو اُردو میں ''دوزخ'' بھی کہتے ہیں۔
2۔جہنم کہاں ہے:۔
ایک قول یہ ہے کہ ''دوزخ'' ساتویں زمین کے نیچے ہے۔(شرح العقائد النسفیۃ،،حاشیہ۹،ص۱۰۵)
3۔جہنم کے طبقا ت:۔
قرآن مجید کی آیت مبارکہ ہے:ترجمہ : اُ س کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کیلئے اِن میں سے ایک حصہ بٹا ہواہے۔(پ14،الحجر:44)
ا س آیت کی تفسیر میں مفسرین کا قول ہے کہ جہنم کے سات طبقات ہیں جن کے نام یہ ہیں :
(۱)جَہَنَّم (۲)لَظَی (۳)حُطَمَہ (۴)سَعِیْر (۵)سَقَر (۶)جَحِیْم (۷) ہَاوِیَہ
پوری آیت کا خلاصہ مطلب یہ ہے کہ شیطان کی پیروی کرنے والے بھی سات حصوں میں منقسم ہیں ان میں سے ہر ایک کیلئے جہنم کا ایک طبقہ معین ہے۔ (حاشیۃ الصاوی علی الجلالین،ج۳،ص۱۰۴۳،پ۱۴،الحجر:۴۴)
4۔جہنم کی خوفناک شکل:۔
حدیث شریف میں ہے کہ جہنم جب قیامت کے دن اپنی جگہ لائی جائے گی تو اس کو ستر ہزار لگامیں لگائی جائیں گی اور ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچتے ہوں گے۔
(صحیح مسلم،کتاب الجنۃوصفۃ...الخ،باب فی شد ۃحر جہنم ،الحدیث ۲۸۴۲،ص۱۵۲۳)
5۔جہنم کا داروغہ:۔
جہنم کے داروغہ کا نام ''مالک''علیہ السلام ہے ۔یہ ایک فرشتہ ہیں اِ ن ہی کے زیر اہتمام دوزخیوں کو ہر قسم کا عذاب دیا جائے گا۔
6۔عذاب جہنم کی چند صورتیں:۔
جہنم میں دوزخیوں کو طرح طرح کے خوفناک اور بھیانک عذا ب میں مبتلا کیا جائے گا۔ اُن عذابوں کی قسموں اور اُن کی کیفیتوں کو خداو ند ِ علامُ الغیوب کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ جہنم میں دی جانیوالی سزاؤں کو دنیا میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ عذاب کی چندصورتیں ہیں جن کا حدیثوں میں تذکرہ آیا ہے اُن میں سے بعض یہ ہیں۔
i۔آگ کا عذ ا ب
دوزخیوں کو جہنم کی آگ میں بار بار جلایا جائے گا جب وہ جل بھن کر کوئلہ ہو جائیں گے تو پھر دوبارہ ان کو نئے گوشت اور نئے چمڑے کے ساتھ زندہ کیا جائے گا۔اور پھر اُن کو آگ میں جلایا جائے گا یہ عذاب بار بار ہوتا رہے گا۔جہنم کی آگ کی گرمی کا یہ عالم ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ فرشتوں نے ایک ہزار برس تک جہنم کی آگ کو بھڑکایا تو وہ سرخ ہو گئی، پھر دوبا رہ ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ سفید ہو گئی، پھر تیسری بار جب ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ کالے رنگ کی ہو گئی تو وہ نہایت ہی خوفناک سیاہ رنگ کی ہے۔
(سنن الترمذی،کتاب صفۃ جہنم،باب منہ،الحدیث۲۶۰۰،ج۴،ص۲۶۶)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جہنم کی آگ کی گرمی دُنیا کی آگ کی گرمی سے اُ نہتر درجے زیادہ ہے۔(صحیح البخاری،کتاب بدء الخلق،باب صفۃالنار...الخ،الحدیث۳۲۶۵،ج۲،ص۳۹۶)
ایک دوسری حدیث میں یہ بھی ہے کہ جہنم میں آگ کا ایک پہاڑ ہے جس کی بلندی ستر برس کا راستہ ہے،اس پہاڑ کا نام صعود ہے۔ دوزخیوں کو اس کے اُوپر چڑھایا جائے گا توستر برس میں وہ اُس کی بلندی پر پہنچیں گے پھراُن کو اُوپر سے گرایا جائے گا تو ستر برس میں نیچے پہنچیں گے۔ اِسی طرح ہمیشہ عذاب دیا جاتا رہے گا۔
(سنن الترمذی،کتاب صفۃ جہنم،باب فی صفۃ قعر جہنم،الحدیث۲۵۸۵،ج۴،ص۲۶۰)
یہ بھی حدیث میں آیا ہے کہ دوزخی جہنم کی آگ میں جھلس کر ایسے مسخ ہو جائیں گے کہ اوپر کا ہونٹ سکڑ کر آدھے سر تک پہنچ جائے گا اوراسی طرح نچلا ہونٹ لٹک کر ناف تک پہنچ جائے گا۔
( سنن الترمذی،کتاب صفۃ جہنم،باب ما جاء فی صفۃ طعام اہل النار،الحدیث۲۵۹۶،ج۴،ص۲۶۴)
یہ بھی روایت ہے کہ جہنم میں ایک تنور ہے جو اندر سے بہت چوڑا اور اُوپر سے بہت کم چوڑا ہے اُس میں زنا کار عورتوں اور مردوں کو ڈال دیا جائے گا تو آگ کے شعلوں میں وہ سب جلتے ہوئے تنور کے منہ تک اوپر آ جائیں گے پھر ایک دم وہ شعلے بجھ جائیں گے تو وہ سب اوپر سے نیچے تنور کی گہرائی میں گر پڑیں گے۔
(صحیح البخاری،کتاب الجنائز،باب ،الحدیث۱۳۸۶ملخصاً،ج۱،ص۴۶۷)
ii.خونیں د ریا کا عذ ا ب
کچھ دوزخیوں کو خون کے دریا میں ڈال دیا جائے گاتو وہ تیرتے ہوئے کنارہ کی طرف آئیں گے تو ایک فرشتہ ایک پتھر کی چٹان اُن کے منہ پر اِس زور سے مارے گا کہ وہ پھر بیچ دریا میں پلٹ کر چلے جائیں گے ۔ بار بار یہی عذاب اُن کو دیا جاتا رہے گا۔ یہ سود خوروں کا گروہ ہو گا۔ (صحیح البخاری،کتاب الجنائز،باب ،الحدیث۱۳۸۶ملخصاً،ج۱،ص۴۶۷)
iii.گلپھڑے چیرنے کا عذ ا ب
کچھ لوگوں کو جہنم میں اس طرح عذاب دیا جائے گا کہ ایک فرشتہ اُن کو لٹا کر ایک سنسی اُن کے منہ میں ڈالے گا اور ایک گلپھڑ ے کو اس قدرپھاڑ دے گا کہ اُس کا شگاف اُس کے سر کے پچھلے حصہ تک پہنچ جائے گا،پھر اِسی طرح دوسرے گلپھڑے کو پھاڑ دے گا جب تک پہلاگلپھڑا درست ہو جائے گا پھر اِس کو پھاڑ دے گااِسی طرح گلپھڑے درست ہوتے رہیں گے اور وہ فرشتہ اُن کو سنسی کی پکڑ سے چیرتا اور پھاڑتا رہے گا۔ یہ جھوٹ بولنے والوں کا گروہ ہو گا۔ (المرجع السابق)
iv.پتھراؤ کا عذاب
کچھ جہنمیوں کو اِس طرح کا عذاب دیا جائے گا کہ ایک فرشتہ اُن کو لٹا کر اُن کے سروں پر ایک پتھر اِس زور سے مارے گا کہ اُن کا سر کچل جائے گا اور وہ پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا جائے گا پھر وہ فرشتہ جب تک اُس پتھر کو اُٹھا کر لائے گا اُس کے سر کا زخم اچھا ہو چکا ہو گا پھر وہ پتھر مارے گا تو سر کچل جائے گا اور پتھر پھر لڑھک کر دور چلا جائے گا پھر فرشتہ پتھر اُٹھا کر لائے گا اور پھروہ پتھر مار کراُس کا سر کچل دے گا اِسی طرح لگا تار یہی عذاب ہوتا رہے گا۔(المرجع السابق)
v.مُنہ نوچنے کا عذ ا ب
یہ بھی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرے جو (جہنم میں) تانبے کے ناخنوں سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھا کہ اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں؟ تو حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جوآدمیوں کا گوشت کھاتے تھے( یعنی لوگوں کی غیبت کرتے تھے )اور لوگوں کی آبروریزی کرتے تھے۔
(سنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی الغیبۃ، الحدیث۴۸۷۸، ج۴،ص۳۵۳)
vi.سانپ بچھو کا عذ ا ب
حدیث میں ہے کہ عجمی اُونٹوں کے مثل بڑے بڑے سانپ ہوں گے جو جہنمیوں کو ڈستے ہوں گے وہ ایسے زہریلے ہوں گے کہ اگر ایک مرتبہ کاٹ لیں گے تو چالیس برس تک اُن کے زہر کا درد نہیں جائے گا اور لگام لگائے ہوئے خچروں کے برابر بڑے بڑے بچھو دوزخیوں کو ڈنک مارتے رہیں گے کہ ایک مرتبہ اُن کے ڈنک مارنے کی تکلیف چالیس برس تک باقی رہے گی ۔
( المسند للامام احمدبن حنبل،مسند الشامیین، حدیث عبد اللہ بن الحارث،الحدیث۱۷۷۲۹،ج۶،ص۲۱۶)
بعض دوزخیوں کے گلے میں سانپوں کا طوق پہنا دیا جائے گا جو نہایت ہی زہریلے ہوں گے اور وہ لگاتار کاٹتے رہیں گے۔
vii.حلق میں پھنسنے والے کھا نو ں کا عذ ا ب
دوزخیوں کو حلق میں پھنسنے والا کھانا کھلایا جائے گا جو اُن کے حلق میں پھنس جائے گا اور اُن کا دم گھٹنے لگے گاتو وہ پانی مانگیں گے اُس وقت اُن کے سامنے اِتنا گرم پانی پیش کیا جائے گا جس کی گرمی کا یہ عالم ہو گا کہ برتن منہ کے سامنے لاتے ہی چہرہ کی پوری کھال جل بھن کر اور پگھل کر برتن میں گر جائے گی اور جب یہ پانی پیٹ میں جائے گا تو پیٹ کے اندر کے تمام اعضاء آنتوں وغیرہ کو جلا کر ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُن کے پیروں پر گرا دے گا۔
(سنن الترمذی،کتاب صفۃ جہنم ،باب ماجاء فی صفۃ طعام اہل النار، الحدیث۲۵۹۵،ج۴،ص۲۶۳)
قرآن مجید میں ہے کہ زقوم ( تھوہڑ) کادرخت جہنمیوں کو کھلایا جائے گا۔ (پ۲۵،الدخان:۴۳،۴۴)اور حدیث میں ہے کہ اگر زقوم کا ایک قطرہ زمین پر گر پڑے تو دنیا والوں کے کھانے پینے کی تمام چیزوں کو تلخ اور بدبودار بنا کر خراب کر دے ۔
(سنن الترمذی،کتاب صفۃجہنم،باب ماجاء فی صفۃشراب اہل النار، الحدیث۲۵۹۴،ج۴،ص۲۶۳)
viii.گرم پا نی ا و ر پیپ کا عذ ا ب
دوزخیوں کو گرم پانی جو روغن زیتون کے تلچھٹ کی طرح گندہ ہو گا پینا پڑے گاجو منہ کے قریب لاتے ہی چہرے کی پوری کھال کو پگھلا کر گرا دے گا اور یہی گرم پانی اُن کے سروں پر ڈالا جائے گا تویہ پانی پیٹ میں داخل ہو کر پیٹ کے اندر کے تمام اعضاء کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان کے قدموں پرگرا دے گا۔
(سنن الترمذی، کتاب صفۃ جہنم،باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، الحدیث۲۵۹۰، ۲۵۹۱ج۴،ص۲۶۱)
اِسی طرح دوزخیوں کو جہنمیوں کے بدن کا پیپ اور پنچھابھی پلایا جائے گا۔ جس کو ''غساق'' کہتے ہیں۔ اُس کی بدبو کا یہ حال ہو گا کہ اگر ایک ڈول ''غساق'' دنیا میں گرا دیا جائے تو تمام دنیا بدبو سے بھر جائے ۔
(سنن الترمذی، کتاب صفۃ جہنم،باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، الحدیث۲۵۹۳،ج۴،ص۲۶۳)
الحاصل جہنم میں طرح طرح کے عذابوں کے ساتھ دوزخیوں کو عذاب دیا جائے گا اور جس طرح جنت کی نعمتوں کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اُس کا خیال گزرا ہے اِسی طرح جہنم کے عذابوں کو بھی نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اُس کا خیال گزرا ہے۔ غرض جہنم میں قسم قسم کے ایسے ایسے بے مثل و بے مثال عذابوں کی بھرمار ہو گی کہ دنیا میں اُس کی مثال تو کہاں ،کوئی اُن کو سوچ بھی نہیں سکتا۔ اُوپر جو کچھ ہم نے تحریر کیا ہے وہ صرف سمجھانے کیلئے چند مثالیں لکھ دی ہیں، ورنہ جو کچھ لکھا گیاہے وہ جہنم کے عذابوں کا ہزارواں حصہ بھی نہیں۔ بس اُس کی مقدار اور کیفیتوں اور قسموں کو تو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔(جہنم کے خطرات سے ماخوذ)
اللہ تعالیٰ ہرمسلمان کو جہنم کے عذابوں سے بچائے اور ایسے اعمال سے محفوظ رکھے جو جہنم میں لے جانے والے ہیں۔ آمین بجاہ النبی

اس تحریر کو
دلچسپ معلومات
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔