dailymotion-domain-verification=dm67ezljlaa1ez90i پاکستان میں مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کارکن کا قتل | Daily news

Sunday, May 8, 2016

پاکستان میں مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کارکن کا قتل

0 comments
پاکستان میں مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کارکن کا قتل پاکستان میں سماجی حقوق کے لیے اور مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کوششیں کرنے والے ایک نمایاں کارکن اور سابق صحافی کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ خرم ذکی نے اسلام آباد میں لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار آٹھ مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹد پریس کی رپورٹوں کے مطابق خرم ذکی نامی اس کارکن پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ اس حملے میں خرم ذکی ہلاک ہو گئے جبکہ دو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ مقدس حیدر نامی ایک پولیس اہلکار نے اے پی کو بتایا کہ یہ خونریز واقعہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت اور بندرگاہی شہر کراچی میں ہفتہ سات مئی کو رات گئے اس وقت پیش آیا، جب خرم ذکی ایک دوست کے ساتھ ایک سڑک کے کنارے واقع ایک ریستوران میں رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، وہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ کراچی پولیس کے افسر مقدس حیدر کے مطابق دو زخمیوں میں سے ایک خرم ذکی کا دوست ہے، جو مقتول کے ساتھ تھا، جبکہ دوسرا ایک راہگیر جو حملہ آوروں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آ گیا۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے تاہم ابھی تک اس حملے کی ذمے داری نہ تو کسی مسلح گروپ نے قبول کی ہے اور نہ ہی یہ واضح ہوا ہے کہ اس واردات کے پیچھے ممکنہ طور پر کون ہو سکتا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خرم ذکی ایک سابق صحافی تھے جو مذہبی بنیادوں پر نفرت پھیلائے جانے کے خلاف بھی بہت سرگرم تھے۔ دیگر شعبوں میں عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے علاوہ انہیں اس وجہ سے بھی کافی شہرت حاصل ہوئی تھی کہ انہوں نے اسلام آباد کی لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے خلاف سماجی مہم میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ حالات حاضرہ پاکستان میں مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کارکن کا قتل پاکستان میں سماجی حقوق کے لیے اور مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کوششیں کرنے والے ایک نمایاں کارکن اور سابق صحافی کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ Pakistan Rote Moschee Islamabad 2007 خرم ذکی نے اسلام آباد میں لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار آٹھ مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹد پریس کی رپورٹوں کے مطابق خرم ذکی نامی اس کارکن پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ اس حملے میں خرم ذکی ہلاک ہو گئے جبکہ دو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ مقدس حیدر نامی ایک پولیس اہلکار نے اے پی کو بتایا کہ یہ خونریز واقعہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت اور بندرگاہی شہر کراچی میں ہفتہ سات مئی کو رات گئے اس وقت پیش آیا، جب خرم ذکی ایک دوست کے ساتھ ایک سڑک کے کنارے واقع ایک ریستوران میں رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، وہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ کراچی پولیس کے افسر مقدس حیدر کے مطابق دو زخمیوں میں سے ایک خرم ذکی کا دوست ہے، جو مقتول کے ساتھ تھا، جبکہ دوسرا ایک راہگیر جو حملہ آوروں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آ گیا۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے تاہم ابھی تک اس حملے کی ذمے داری نہ تو کسی مسلح گروپ نے قبول کی ہے اور نہ ہی یہ واضح ہوا ہے کہ اس واردات کے پیچھے ممکنہ طور پر کون ہو سکتا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خرم ذکی ایک سابق صحافی تھے جو مذہبی بنیادوں پر نفرت پھیلائے جانے کے خلاف بھی بہت سرگرم تھے۔ دیگر شعبوں میں عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے علاوہ انہیں اس وجہ سے بھی کافی شہرت حاصل ہوئی تھی کہ انہوں نے اسلام آباد کی لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے خلاف سماجی مہم میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ پاکستانی دارالحکومت میں لال مسجد کو مذہبی شدت پسندی کا گڑھ مانا جاتا ہے اور ماضی میں وہاں ملکی فوج نے ایک مسلح آپریشن بھی کیا تھا، جس میں کئی افراد مارے گئے تھے۔ خرم ذکی نے اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ لال مسجد کے خطیب عبدالعزیز کے خلاف عدالت میں ایک مقدمہ بھی دائر کیا تھا، جس میں اس متنازعہ مذہبی شخصیت پر عام لوگوں کو ملک کی شیعہ مذہبی اقلیت کے خلاف نفرت پر اکسانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پاکستان میں انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے حق میں اور خونریز فرقہ پرستی کے خلاف کوششیں کرنے والی سماجی تنظیموں اور سوشل میڈیا پر عام صارفین کی طرف سے خرم ذکی کے قتل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔